بظاہر نیک رہنا اور چھپ کر گناہ کرنا تقویٰ نہیں
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
ظاہر میں نیک رہنا اور چھپ کر گناہ کرنا تقویٰ نہیں بلکہ ریا کاری ہے۔ تقویٰ یہ ہے کہ ظاہر و باطن ہر حال میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا خوف دامن گیر ہو۔ لوگوں کے سامنے نیک اعمال کرتے نظر آنے والوں اور تنہائی میں گناہوں پر بیباک ہونے والوں کا حشر میں بہت برا حال ہو گا۔
چنانچہ حضرت عدی بن حاتم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’قیامت کے دن کچھ لوگوں کو جنت کی طرف لے جانے کا حکم ہو گا، یہاں تک کہ جب وہ جنت کے قریب پہنچ کر اس کی خوشبو سونگھیں گے، اس کے محلات اور اس میں اہلِ جنت کے لئے اللہ تعالیٰ کی تیار کردہ نعمتیں دیکھ لیں گے، تو ندا دی جائے گی : انہیں جنت سے لوٹا دو کیونکہ ان کا جنت میں کوئی حصہ نہیں۔ (یہ ندا سن کر) وہ ایسی حسرت کے ساتھ لوٹیں گے کہ اس جیسی حسرت کے ساتھ ان سے پہلے لوگ نہ لوٹیں ہوں گے، پھر وہ عرض کریں گے: ’’یارب! عَزَّوَجَلَّ، اگر تو اپنا ثواب اور اپنے اولیاء کے لئے تیار کردہ نعمتیں دکھانے سے پہلے ہی ہمیں جہنم میں داخل کر دیتا تو یہ ہم پر زیادہ آسان ہوتا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا ’’ میں نے ارادۃً تمہارے ساتھ ایسا کیا ہے (اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ) جب تم تنہائی میں ہوتے تو بڑے بڑے گناہ کر کے میرے ساتھ اعلانِ جنگ کرتے اور جب لوگوں سے ملتے تو عاجزی و انکساری کے ساتھ ملتے تھے، تم لوگوں کو اپنی وہ حالت دکھاتے تھے جو تمہارے دلوں میں میرے لئے نہیں ہوتی تھی، تم لوگوں سے ڈرتے اور مجھ سے نہیں ڈرتے تھے، تم لوگوں کی عزت کرتے اور میری عزت نہ کرتے تھے، تم لوگوں کی وجہ سے برا کام کرنا چھوڑ دیتے لیکن میری وجہ سے برائی نہ چھوڑتے تھے، آج میں تمہیں اپنے ثواب سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے عذاب کا مزہ بھی چکھاؤں گا۔
*(معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ محمد، ۴ / ۱۳۵، الحدیث: ۵۴۷۸)*
*اللہ تعالیٰ کے خوف سے گناہ چھوڑنے کے 3 فضائل:*
(1) حضر ت قتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جو شخص کسی حرام کام پر قادر ہو پھر اسے صرف اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ آخرت سے پہلے دنیا ہی میں جلد اس کا ایسا بدل عطا فرماتا ہے جو اس حرام کام سے بہتر ہو۔‘‘
*(جامع الاحادیث، ۹ / ۴۳، الحدیث: ۲۷۰۵۲)*
(2) حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جس شخص کو کسی عورت نے برائی کی دعوت دی اور وہ محض اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے اس سے باز رہا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔ ‘‘
*(معجم الکبیر، بشر بن نمیر عن القاسم، ۸ / ۲۴۰، الحدیث: ۷۹۳۵)*
(3) حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے:
’’جس نے اللہ تعالیٰ کے خوف سے اور اس کی رضا حاصل کرنے کی خاطر گناہ چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ اسے راضی فرمائے گا۔‘‘
*(کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، ۲ / ۶۳، الحدیث: ۵۹۱۱، الجزء الثالث)*
*ظاہری و باطنی گناہوں سے محفوظ رہنے کی دعا:*
حدیث پاک میں ظاہری و باطنی گناہوں سے بچنے کے لئے ایک بہترین دعا تعلیم فرمائی گئی ہے، ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اس دعا کو اپنے معمولات میں شامل کر لے اور بکثرت یہ دعا مانگا کرے ،چنانچہ حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں مجھے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ دعا سکھائی، ارشا فرمایا: کہو *’’اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ سَرِیْرَتِیْ خَیْرًا مِنْ عَلَانِیَتِیْ، وَاجْعَلْ عَلَانِیَتِیْ صَالِحَۃً، اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِی النَّاسَ مِنَ الْمَالِ وَالْاَہْلِ، وَالْوَلَدِ غَیْرِ الضَّالِّ وَلَا الْمُضِلِّ"*
اے اللہ! میرا باطن میرے ظاہر سے اچھا کر دے اور میرے ظاہر کو نیک و صالح بنادے، اے اللہ! میں تجھ سے لوگوں کو عطا کی جانے والی بہترین چیزیں یعنی مال،اچھا گھر بار اور وہ اولاد مانگتا ہوں جو نہ گمراہ ہو اور نہ گمراہ گر ہو۔
*(ترمذی، احادیث شتی، ۱۲۳-باب، ۵ / ۳۳۹، الحدیث: ۳۵۹۷)۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں