مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
اشخاص اربعہ مسلمانوں کے لئے بڑی آزمائش
کفر کلامی کے صحیح فتوی کے بعد کسی کو اختلاف کی گنجائش نہیں,بلکہ اختلاف کرنے والا یعنی کافر کلامی کو مومن ماننے والا خود کافر کلامی ہے۔
کافر کلامی کو کافر کلامی ماننا ضروریات دین میں سے ہے۔کسی ضروری دینی کا منکر کافر ہے۔خواہ سلاطین و حکام انکار کریں یا علما و دانشوران۔انکار کرنے والا تعلیم یافتہ ہو یا جاہل۔عالم ہو یا مفتی,لیڈر ہو یا پروفیسر۔
عہد حاضر میں بعض سنی کہلانے والے مولوی مسلک دیوبند کے اشخاص اربعہ کے کفر کلامی کا انکار کرتے ہیں اور ان لوگوں کو مومن قرار دیتے ہیں,حالاں کہ وہ لوگ اشخاص اربعہ کی کفریہ عبارتوں اور علمائے عرب وعجم کی جانب سے ان پر عائد کردہ حکم کفر سے مکمل طور پر واقف ہیں۔
ایسے تمام لوگوں سے قطع تعلق کریں۔یہ لوگ بالیقین مرتد اور کافر کلامی ہیں۔
ان لوگوں کی شخصی تکفیر کے لئے تواتر کے ساتھ ان لوگوں کا انکار مفتی تک پہنچنا لازم ہے,یا مفتی کے سامنے یہ لوگ اشخاص اربعہ کو مومن قرار دیں,تب مفتی ان کو مرتد قرار دے گا۔
اسی طرح جس کے سامنے کوئی مذبذب اشخاص اربعہ کو مومن قرار دے,یا جن کو تواتر کے ساتھ معلوم ہے کہ فلاں شخص فرقہ دیوبندیہ کے عناصر اربعہ کو مومن قرار دیتا ہے,وہ ایسے لوگوں کو مرتد سمجھیں۔
ان کی اقتدا میں نماز نہ پڑھیں۔ان کی جنازہ میں شرکت نہ کریں۔ان سے نکاح نہ کریں۔ان سے میل جول نہ رکھیں۔اگر کسی مسجد میں ایسے لوگ امام ہوں تو ان کو امامت سے الگ کر دیں۔
عہد ماضی میں مذہب اہل سنت و جماعت کے افراد کو ہی وہابی بنا لیا گیا تھا۔بھارت میں شیعہ بھی تھے۔شاید ہی کوئی شیعہ وہابی بنا ہو۔
موجودہ فرقہ بجنوریہ عہد ماضی کے فرقہ ندویہ کی طرح ہے۔آخر کار یہ لوگ دیوبندیوں سے جا ملیں گے,جیسے ندوی لوگ اہل دیوبند کے دست و بازو بن چکے ہیں۔یہ ایک اندھا فتنہ ہے۔نہ جانے کتنے لوگوں کو ہلاکت میں مبتلا کرے گا۔اللہ تعالی مسلمانان اہل سنت و جماعت کی حفاظت فرمائے:آمین بحرمۃ رسولنا الامین صلوات اللہ تعالی وسلامہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:28:نومبر 2020
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں