اذان جمعہ سے متعلق اہم معلومات

اذان جمعہ سے متعلق اہم معلومات
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

زمانہ اقدس حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں صرف ایک اذان ہوتی تھی جب حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوتے حضور کے سامنے مواجہہ اقدس میں مسجد کریم کے دروازے پر۔
 زمانہ اقدس میں مسجد شریف کے صرف تین دروازے تھے 

ایک مشرق کو جو حجرہ شریفہ کے متصل تھاجس میں سے حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم مسجدمیں تشریف لاتے اس کی سمت پر اب بابِ جبریل ہے،

 دوسرا مغرب میں جس کی سمت پر اب باب الرحمۃ ہے، 

تیسرا شمال میں جو خاص محاذیِ منبر اطہر تھا

صحیح بخاری شریف میں انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے:

دخل رجل یوم الجمعۃ من باب کان وجاہ المنبر،ورسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم قائم یخطب، فاستقبل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم قائما، فقال یارسول اللّٰہ الحدیث ۱؎۔

ایک شخص جمعہ کے دن اس دروازے سے داخل ہوا جو منبرکے سامنے ہے اور رسالت مآب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کھڑے ہوکر خطبہ ارشاد فرمارہے تھے تو وہ شخص آپ کی طرف منہ کرکے کھڑا ہوکر عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم۔ الحدیث 

 (۱؎ صحیح بخاری باب الاستسقاء فی المسجد الجامع مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/۱۳۷)

اس دروازے پر اذانِ جمعہ ہوتی تھی کہ منبر کے سامنے بھی ہوئی اور مسجد سے باہر بھی۔ 

زمانہ صدیق اکبر و عمر فاروق و ابتدائے خلافتِ عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہم میں یہی ایک اذان ہوتی رہی جب لوگوں کی کثرت ہُوئی اور شتابی حاضری میں قدرے کسل واقع ہوا امیرالمومنین عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک اذان شروع خطبہ سے پہلے بازارمیں دلوانی شروع کی،

مسجدکے اندراذان کاہونا ائمہ نے منع فرمایا اور مکروہ لکھا ہے اور خلافِ سنّت ہے، یہ نہ زمانہ اقدس میں تھا نہ زمانہ خلفائے راشدین نہ کسی صحابی کی خلافت میں، نہ تحقیق معلوم کہ یہ بدعت کب سے ایجاد ہوئی نہ ہمارے ذمہ اس کا جاننا ضرور،
 بعض کہتے ہیں کہ ہشام بن عبدالملک مروانی بادشاہ ظالم کی ایجادہے واللہ تعالٰی اعلم 
بہرحال جبکہ زمانہ رسالت و خلافت ہائے راشدہ میں نہ تھی اور ہمارے ائمہ کی تصریح ہے کہ مسجدمیں اذان نہ ہو مسجد میں اذان مکروہ ہے تو ہمیں سنّت اختیار کرنا چاہئے بدعت سے بچنا چاہئے اس تحقیقات سے پہلے کہ سنّت پہلے کس نے بدلی،

 اللہ تعالٰی ہمارے بھائیوں کو توفیق دے کہ اپنے نبی کریم علیہ افضل الصلاۃ والتسلیم کی سنّت اور اپنے فقہائے کرام کے احکام پر عامل ہوں اور ان کے سامنے رواج کی آڑ نہ لیں وباللہ التوفیق واللہ تعالٰی اعلم۔

*فتاویٰ رضویہ شریف برنامج ج 5 ص 92*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ ارشـد رضـا خـان رضـوی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7620132158*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے