Header Ads

ہر سنی محافظ ناموس رسالت ہے

مبسملا و حامدا::ومصلیا و مسلما

ہر سنی محافظ ناموس رسالت ہے

حبیب کبریا تاجدار انبیا علیہ التحیۃ والثنا نے برائیوں کو روکنے کا حکم فرمایا۔ہاتھ سے روکے۔اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے۔اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے۔

جو برائیوں میں مبتلا ہو,اس سے قطع تعلق کا بھی حکم قرآن و حدیث میں وارد ہوا ہے۔

حالیہ چند سالوں سے دنیا کے مختلف ممالک میں یہود و نصاری اور ہنود وغیرہ نے اسلام کے خلاف ایک محاذ کھول رکھا ہے۔پیغمبر اسلام علیہ الصلوۃ والسلام,مذہب اسلام اور قرآن مجید پر تنقیدآرائی اور بہتان تراشی کا سلسلہ منصوبہ بند اور منظم طریقے پر جاری ہے۔

ابتدائی عہد میں دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاج و مظاہروں کا عظیم وطویل سلسلہ جاری رہا,پھر رفتہ رفتہ اس میں کمی آنے لگی۔مسلمانوں میں اضمحلالی کیفیت رونما ہونے لگی۔

اہل اسلام اس کے دفاع کے لئے مختلف طریقوں پر غور کرنے لگے۔جو مسلمان جس طرز کی کوشش کر رہے ہیں,ہم ان پر سوال کھڑے نہیں کر سکتے,بلکہ برائیوں کو ختم کرنے کے لئے جو بھی جائز طریقہ اختیار کرے,وہ قابل تعریف ہے۔

جو لوگ خاموش ہیں,وہ بھی ان برائیوں کو ناپسند کرتے ہیں,پس وہ بھی برائی کو دور کرنے کے طریق سوم پر عمل پیرا ہیں۔

حدیث نبوی میں برائی کو دور کرنے کا طریق سوم یہی ارشاد ہوا کہ دل سے اس برائی کو غلط جانے,اور اس کو ناپسند کرے۔ہم ان لوگوں پر تنقید نہیں کر سکتے۔ہاں,یہ ضرور عرض کر سکتے ہیں کہ وہ حسب قوت عملی اقدام کریں۔عملی اقدام کی مختلف صورتیں ہیں۔

کسی برائی کو ہاتھ سے روکنا اہل حکومت کا فرض ہے۔حدیث نبوی میں یہی طریق اول ہے۔

جو حضرات احتجاج و مظاہرہ اور اپنی گرفتاری دے رہے ہیں,در حقیقت وہ طریق دوم پر عمل پیرا ہیں,یعنی یہ نفوس قدسیہ اپنی زبان وعمل سے برائی کو روکنے کی تدبیر کر رہے ہیں۔

جمہوری ممالک میں احتجاج و مظاہرہ,اور بطور احتجاج اپنی گرفتاری دینا عوام الناس کا قانونی حق ہے۔

اگر کوئی حکومت عام پبلک پر ظلم وستم ڈھائے اور مظاہرین پر گولیاں برسائے تو یہ حکومت کا ظلم وستم ہے۔

اگر ظن غالب ہو کہ انسانی جانیں ہلاک ہوں گی تو مظاہرہ کی بجائے کوئی دوسرا طرہقہ اختیار کیا جائے۔

الغرض کسی برائی کو دور کرنے کے تین طریقے ہیں۔عام مسلمانان اہل سنت طریق دوم و طریق سوم پر عمل پیرا ہیں۔کوئی طبقہ, دوسرے طبقہ پر تنقید نہ کرے۔

بلکہ تعاون باہمی سے اس مہیب و خوفناک فتنے کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ہر ایک اپنے عمل کے موافق اجر کا مستحق ہو گا۔

مذکورہ بالا وضاحت سے ظاہر ہو گیا کہ ہر سنی محافظ ناموس رسالت ہے۔ہاں,سب کے درجات یکساں نہیں۔ایک دوسرے کی مدد کریں,تاکہ ایسے فتنوں کا خاتمہ ہو سکے۔

وحید الدین خاں کل مر گیا جو تحفظ ناموس رسالت مآب علیہ التحیۃ والثنا کے لئے احتجاج و مظاہرہ کو غلط کہتا تھا۔اب اللہ تعالی اس سے حساب لے گا۔

مکرر عرض ہے کہ تنقیدوں کا سلسلہ بند کریں اور تعاون باہمی کے ذریعہ اس اندھے فتنے کا مقابلہ کریں۔باہمی اختلاف کے سبب ماحول بھی متاثر ہو گا اور ہم ایک دوسرے سے جدا ہو کر کمزور ہو جائیں گے,اور دشمن دلیر و نڈر ہو جائے گا۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:23:اپریل 2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے