Header Ads

شجرۂِ طریقت کی اہمیت و افادیت

📚     «  امجــــدی   مضــــامین  »     📚
-----------------------------------------------------------
🕯️شجرۂِ طریقت کی اہمیت و افادیت🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 محدثین کی طرح صوفیوں کا بھی اپنی نسبت کی حفاظت کرنا تمام مشائخ میں یہ ایک عام طریقہ رائج ہے کہ وہ  وقتِ بیعت اپنے مریدین یاطالبین کو تحریر شدہ اپنے سلسلہ طریقت کا شجرہ شریف بھی دیتے ہیں، جس میں ان سے اوپر کے تمام مشائخ عظام کے نام ترتیب  وار  درج  ہوتے ہیں  اور ضروری وظائف  کے ساتھ مخصوص ہدایات بھی   درج ہوتی ہیں۔شجرہ  میں مشائخ اکرام کے نام بالترتیب اس طرح لکھے ہوتے ہیں کہ   یہ کڑی در کڑی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک جا پہنچتا  ہے۔
اس ہی طرح ہرشیخ طریقت جب اپنے مرید کامل کو اپنی خلافت  عطا کرتا  ہے تو وہ اس کے نام کا  اندراج  بھی   اپنے اس شجرہ میں کردیتا ہے اور اس کو بھی اس کڑی میں شامل کرلیتا ہے۔ جس طرح محدثین اکرام  احادیث شریفہ کو اُمت تک محفوظ طریقے سے پہنچانے کے لیے اپنی سندوں کی حفاظت کرتے ہیں اور اپنی سندوں کو اس ترتیب سے روایت کرتے ہیں جس ترتیب سے ان تک روایت پہنچی ہوتی ہے۔
بعینہ اسی طرح صوفیاء اکرام بھی اپنی نسبت کو اسی ترتیب سے بیان کرتے ہیں جس ترتیب سے ان تک نسبت پہنچی ہوتی ہے۔ نسبت کی یہی ترتیب شجرہ ِطریقت کہلاتی ہے۔ بعض صوفیا حضرات  اپنا  شجرہ  طریقت منظوم انداز میں چھپاتے ہیں جو  دعائیہ ہوتا ہے اور دعا کی قبولیت کے لیے  نسبت کو بطور  وسیلہ اشعار میں استعمال کرتے ہیں۔ شجراتِ طریقت ترتیب کے لحاظ سے دو  طرح کے ہوتے ہیں۔
۔1 مشل ِ سلسلہ روایت۔ (اپنے شیخ طریقت کے نام سے  شروع کرکے حضور اکرم ﷺ کے اسم  مبارک تک)
۔2 بحسب تفاوت ِ مراتب   (حضور اکرم ﷺ کا نام مبارک سے شروع کرکے اپنے شیخ کے مبارک نام تک)

مذکورہ بالا ہر دو اسلوب منظوم شجرات میں بھی مستعمل ہیں۔ مشائخ چشت کے  شجرات میں اسلوب اول یعنی بطور سلسلہ روایت مستعمل ہے  اور دوسرا اُسلوب سلسلہ نقشبدیہ اور سلسلہ قادریہ کے بعض مشائخ  نے اختیار کیا ہے۔  ہر دو اسلوب افادیت میں برابر ہیں اور اسلوب کا اختلاف ہر سلاسل کے امام کا اپنا اپنا ذوق ہے۔
سلاسل طریقت میں شجرہ کے پڑھنے کی تلقین اس لئے  کی جاتی ہے کہ جب کوئی مرید  یا  طالب  اپنے سلسلے کا شجرہ پڑھتا  ہےتو  اپنے مشائخ کرام کے نام لینے اور ایصال ثواب کرنے کی برکت سے شجرہ پڑھنے والے کو اپنے تمام  شجرے میں درج   شیوخ طریقت کی روحانی توجہ اور فیوض حاصل ہوتے رہیں۔
مزید برآں  مرید کو جب یہ  یقین کامل ہوجائے گا کہ  میں نے جس پیر کے ہاتھ میں ہاتھ دیا ہے ، میرے اس پیر کا   سلسلہ  شجرے میں درج تمام مشائخ عظام سے ہوتا ہوا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچتا  ہے تو اس  کے دل میں اپنے  پیر اور سلسلے کے تمام مشائخ اکرام  کی محبت راسخ ہوجانا  لازمی امر ہے۔ راہ طریقت میں اپنے مرشد اور سلسلے کے مشائخ عظام کی محبت ہی کامیابی کا  اصل راز  ہے۔ جب مرید شجرہ پابندی سے پڑھتا ہے اور سلسلے کے بزرگوں کی ارواح مقدسہ کو ایصال ثواب بھی کرتا ہے تو اس سے ان بزرگوں کی ارواح مقدسہ خوش ہوتی ہیں اور ایصال ثواب کرنے والے مرید پر خصوصی نظرِعنائت کرتی ہیں،  جس سے وہ مرید دینی  اور دنیاوی  بیشمار برکتیں حاصل کرتا ہے۔
تمام  سلسلہ کے شیوخ طریقت  اس ہی لیے اپنے مریدین کو تاکید کرتے ہیں کہ روزانہ شجرہ شریف ایک مرتبہ ضرور  پڑھ لیا کریں، تا کہ ان انعام و اکرام سے کہ جو حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وسلّم کی بارگاہ سے عطا ہوں، درجہ بدرجہ پیران عظام کے توسل سے وہ بھی مستفیض و مستفید ہوتے رہیں۔ 
بایں ہمہ شجرہ شریف کی  خاصیت ہے کہ مانند زنجیر کے اس کے ایک سرے کی حرکت دوسرے سرے تک پہنچتی ہے۔ شجرہ شریف کے پڑھنے سے بھی اپنے شیخ  و مقتدا سے لیکر جناب سرورِ کائنات صلّی اللہ علیہ وسلّم  تک تمام حضرات کی توجہ باطنی شامل حال ہو جاتی ہے۔ سلسلہ کے بزرگوں کو نام بنام یاد کرنے سے ہر ایک ظاہری و باطنی مشکل و مصیبت رفع ہو جاتی ہے۔  ان حضرات کو وسیلہ  و  واسطہ گرداننے سے جو مراد   یا  دعا  مانگی جاتی ہے قبولیت حاصل کرتی ہے۔ 
بلاناغہ شجرہ شریف پڑھنے کی برکت سے دل روشن اور گناہ معاف ہوتے ہیں، طبیعت میں ذوق و شوق و تازگی رہتی ہے، ایمان کو قوت پہنچتی ہے، محبت رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم زیادہ حاصل ہوتی ہے، بزرگوں کی  ارواح طیبہ متوجہ ہوتی ہیں، رزق، عمر، اولاد میں برکت، اعمالِ صالحہ میں ترقی ہوتی ہے، بلا  و مصیبت سے نجات اور اعداء  ظاہری و باطنی پر فتح  نصیب ہوتی ہے۔

شجرہ پڑھنے کا بہتر وقت تہجد کی نماز اور ذکر کے بعد ہے۔ اگر شجرہ  زبانی یاد ہوجائے تو ظاہری انداز میں بھی دعاء کی صورت میں یعنی ہاتھ اُٹھاکر پڑھا جائے کیونکہ شجرۂ دعائیہ ہوتا  ہے، جس کا مناسب طریقہ یہ ہے کہ اولاً  مشائخ طریقت کی ارواح کو جس قدر تلاوت قرآن و نوافل یا ختم ِ مجوزہ بزرگان ِ سلسلہ پڑھنے کی توفیق میسر آئے پڑھ کر ایصال ثواب کیا جائے، اس کے بعد پوری توجہ اور خشوع وخضوع کے ساتھ مثل ِ سلسلہ روایت ، اپنے شیخ کے نام سے لے کر حضور اکرمﷺ کے اسم مبارک تک یا بحسب تفاوت ِ مراتب حضور اکرمﷺ کا نام مبارک سے شروع کرکے اپنے شیخ کے مبارک نام تک جملہ اسماء بزرگان سلسلہ کو بحضور ِ قلب زبان سے ادا کریں تاکہ ان کے تواسل سے ان اکابرین طریقت کے روحانی فیضان سے استفاضہ ہو، جس کا حاصل علائق دنیوی سے قلب کا نقطاع اور حضرت حق جل شانہ کی طرف قلب کی کشش اور جذبہ ہوتا ہے جو طریقت کے اہم مطلوبات میں سے ہے۔


➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
از قلم✍️ محمد ہاشم اعظمی مصباحی، نوادہ مبارکپور اعظم گڑھ یوپی۔
9839171719
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. سلام ماشاءاللہ کیا خوب مضمون ہے دل خوش ہوگیا الحمدللہ رب العالمین اللہ اپکو سلامت رکھے آمین

    جواب دیںحذف کریں

اپنا کمینٹ یہاں لکھیں