ایک مجدد کی موت اور فتنوں کا طوفان
(1)حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی(1159-1239)کی حیات میں اسماعیل دہلوی خاموش رہا۔1239 ہجری میں ان کی وفات ہونے کے بعد اسماعیل دہلوی نے برصغیر میں وہابیت کی تبلیغ شروع کر دی۔اللہ ورسول(عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)اور اولیائے کرام علیہم الرحمۃ والرضوان کی شان اقدس میں بے ادبیاں کی جانے لگیں۔عجب غلط ماحول رونما ہوا کہ اللہ ورسول(عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)کا کلمہ پڑھنے والے اللہ ورسول کی بے ادبی کرنے لگے۔اس سے بڑا تعجب خیز امر کیا ہو سکتا ہے۔
اسماعیل دہلوی نے جن لوگوں کو غلط راہ پر ڈالا تھا،وہ لوگ شیعہ نہیں تھے،بلکہ سنی تھے،پھر اسماعیل دہلوی کے بہکاوے سے متاثر ہو کر وہابی ہو گئے۔دہلوی کے متبعین دو حصوں میں منقسم ہو گئے۔مقلد وہابیہ(دیوبندی گروپ) اور غیر مقلد وہابیہ(اہل حدیث گروپ)
(2)فتنوں کا سلسلہ جاری رہا اور زور وشور کے ساتھ آگے بڑھتا گیا،وہابیہ بھی خود کو اہل سنت وجماعت کہتے رہے اور خلاف اسلام باتیں بکتے رہے،پھر چودہویں صدی ہجری کے مجدد کا ظہور ہوا۔انہوں نے حق وباطل کو جدا کر دیا۔ان کے صاحبزادے حضور مفتی اعظم ہند(1892-1981)کے عہد تک اہل سنت وجماعت میں فتنے سر نہ اٹھا سکے۔ان کی وفات کے بعد رفتہ رفتہ فتنے رونما ہونے لگے۔
(3)مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ شیطان لعین کی خفیہ منصوبہ بندی ہے۔یہ تو ہر کلمہ گو کو معلوم ہے کہ شیطان انسانوں کو بہکاتا اور ورغلاتا ہے۔پھر یہ پلاننگ شیطان ہی کی ہو گی کہ لوگوں کو راہ حق سے دور کیا جائے۔حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمۃ والرضوان کی وفات کے بعد سے ہی لوگوں کو چودہویں صدی ہجری کے مجدد سے دور کیا جانے لگا ہے۔بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بعض لوگ خانوادۂ اعلی حضرت سے اختلاف رکھتے ہیں،نہ کہ اعلی حضرت سے۔
مودبانہ عرض ہے کہ مذہب و مسلک کی عظیم خدمات اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان نے انجام دی ہے اور بے شمار موضوعات پر انہیں کی تحریریں امت مسلمہ کے لئے مشعل ہدایت ہیں اور شیطان لعین ہزاروں سال سے لوگوں کو بہکا رہا ہے،یعنی وہ خوب تجربہ کار ہو چکا ہے تو اب آپ خود ہی فیصلہ کر لیں کہ شیطان لعین لوگوں کو خانوادۂ اعلی حضرت سے دور کرے گا،یا خود اعلی حضرت سے دور کرے گا؟
(4)جو آثار مجھے محسوس ہو رہے ہیں،اس اعتبار سے ان شاء اللہ تعالی عزوجل ثم ان شاء الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پندرہ بیس سال کے اندر اہل سنت وجماعت کا قوی اتحاد قائم ہو گا اور جیسے وہابیہ اور دیابنہ کو اہل سنت وجماعت سے الگ ہونا پڑا تھا،اسی طرح عصر حاضر کے غلط لوگوں کو اہل سنت وجماعت سے الگ ہونا پڑے گا اور ان کی تعداد بہت کم ہو گی،بلکہ بعض لوگ اپنے غلط نظریات کے سبب اہل سنت وجماعت سے الگ ہو بھی چکے پیں،اگرچہ ابھی وہ لوگ خود کو سنیت کا قلعدار اور ٹھیکیدار سمجھتے ہیں،متلا فرقہ منہاجیہ اور اس کے امثال ونظائر۔
(5) حقیقت تو یہ ہے کہ ماحول درستگی کی طرف بڑھنے لگا ہے اور فتنے ٹوٹنے لگے ہیں۔ان شاء اللہ تعالی آئندہ پانچ سات سالوں میں بھی بہت کچھ تبدیلی نظر آنے لگے گی۔
ہاں،بظاہر ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ فتنے بڑھ رہے ہیں،لیکن یہ درست نہیں۔جیسے چراغ بجھنے سے قبل بھڑکتا ہے،ویسے ہی فتنے حرکت مذبوجی میں مبتلا ہو چکے ہیں اور پھر ان شاء اللہ تعالی ابلیس لعین کی خفیہ پلاننگ ملیامیٹ ہو جائے گی۔ہم ژندہ رہیں یا نہ رہیں۔ابھی جو لوگ باحیات ہیں،ان میں سے بہت سے لوگ 1470 ہجری تک ژندہ رہیں گے۔وہ ان شاء اللہ تعالی اتحاد اہل سنت کا خوش نما نظارہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔واللہ تعالی اعلم باالصواب والیہ المرجع والمآب
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:12:ستمبر 2025
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں